ایرک ہیوز اپنے شاندار تحریر
اے سائیفر پنکس مینی فیسٹو جو تاریخ کے ایک ٹکڑے کی نمائندگی کرتا ہے اس میں اس بات پر زور دیتے ہے کہ
"سائفرپنکس کوڈ لکھتے ہیں ۔ اور کوڈ کے ذریعے وہ لوگوں کو رازداری کی پیشکش کرنا چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ عوام کو خفیہ نگاری تک مفت رسائی حاصل ہو۔ اس کے علاوہ دلچسپ نکات میں آن لائن گمنامی، گیم تھیوری، محفوظ فائل شیئرنگ، ساکھ کا نظام، آزاد تجارت اور سول نافرمانی تھے۔ سٹیون لیوی جو کہ مذکورہ متصل مضمون کے مصنف تھے انہیں ایک اصطلاح "
ٹیکی-کم-سول لبرٹیرینز"کے ساتھ مضمون کیا جس کا کسی اور زبان میں ترجمہ کرنا ناممکن ہے۔
سائیفر پنکس کی ایک اور بڑی خواہش الیکٹرانک کیش نظام بنانا تھا یعنی ایک ایسا ناقابل نظام بنانا کہ رقم کو معلوم نہ کیا جا سکتا ہو جو لوگوں کی مالی زندگی پر حکومت کی نگرانی کو روک سکے۔
وقت گزرنے کے ساتھ اس نظریے کا میں شامل ہونے والے بہت سے پرجوش اس گروپ میں شامل ہو گئے۔ سب سے زیادہ قابل ذکر لوگ پی-جی-پی کے موجد
فلپ زیمرمین، وکی لیکس کے بانی
جولین اسانج، تور کے ڈویلپرجیکب اپلبام اور پی-جی-پی2.0 اور دوبارہ قابل استعمال پروف آف ورک ڈیولپر
ہال فینلی ہیں۔ اسکے علاوہ قابل ذکر سائیفر پنکس
یہاں مل سکتے ہیں۔
ڈیجی کیش ان میں سے کچھ خفیہ نگاروں نے اپنے اس سپنے الیکٹرانک کیش پر کام کرنا شروع کیا اور ان کا ایک رول ماڈل ڈاکٹر ڈیوڈ چام کا ڈیجی کیش تھا۔ ڈیوڈ چام کا کام سائفرپنک گروپ کے لیے ایک حوصلہ افزا کی طرح کام کیا اور اسے سائفرپنک کا دادا کہا جا سکتا ہے۔ ان کی تحریروں جیسے "
ناقابل شناخت الیکٹرانک میل، واپسی کے پتےاور ڈیجیٹل تخلص"، "
ناقابل شناخت ادائیگیوں کے لیے بلائنڈ سگنیچر" یا "
بگ برادر کے رکاوٹ دور کرنے کیلئے شناختی کارڈ کمپیوٹرز کےبغیر سیکیورٹی نے ثابت کیا کہ وہ اپنے وقت سے بہت آگے کی سوچ رہا ہے۔ 1989 میں وہ پہلے سے ہی الیکٹرانک منی کمپنی ڈیجی کیش انکارپوریٹڈ کا آغاز کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ کمپنی نے عوام کو ای-کیش ادائیگی کا نظام اور سائبر بکس سکے پیش کیے جو کہ بلائنڈ سگنیچر پر شامل تھے۔ یہ تجویز دراصل حقیقی دنیا کی ادائیگیوں میں لاگو کی گئی تھی اور اس وقت کئی بینکوں نے اسکو اپنایا جیسے مارک ٹوین کا بینک ایس ٹی لوئس، ڈوئچ بینک، کریڈٹ سوئس، نورسک بینک اور بینک آسٹریا۔ اس کے ساتھ دوسر ے کئ بڑے کھلاڑیوں نے چاؤم کے اس ایجاد میں دلچسپی لی۔ ویزا، نیٹ سکیپ، اے بی این امرو بینک، سٹی بینک اور آئی این جی بینک اورحد یہ کہ بل گیٹس نے ونڈوز 95 میں ڈیجی کیش کو ڈالنے کوشش کی۔ بدقسمتی سےان آخری ذکر کردہ لوگوں نے کبھی چاؤم کے ساتھ معاہدوں پر دستخط نہیں کیے تھے۔ نتیجتاً 1998 میں ڈیجی کیش انکارپوریٹڈ دیوالیہ ہو گیا۔ لوگ اس نظام کو استعمال کرنے کی طرف راغب نہیں ہوئے۔ چاؤم کی تجویز بھی اپنے اوقات سے بالاتر نکلی۔
سائیفرپنکس کے بھی یہی سوچ تھی کہ ڈیجی کیش انکارپوریٹڈ کےناکامی کا تعین اس حقیقت سے ہوتا ہے کہ یہ ایک مرکزی طاقت پر مبنی تھی۔
کامیابی کی کنجی پیسے کی مکمل طور پر ڈیسنٹرلیزیشن(بغیر مرکزی اقتدار)شکل میں ہونا ہے۔ای گولڈ بالکل اسی طرح کا کاروبار 1996 سے 2009 کے درمیان کمپنی گولڈ اینڈ سلور ریزرو انکارپوریٹڈ نے تیار کیا تھا۔ اس کمپنی نے الیکٹرانک گولڈ کو چلانے کے لیے ای گولڈ لمیٹڈ کے نام سے ایک ذیلی ادارہ شروع کیا۔ اس میں صارفین دور سے ہی سونا اپنے درمیان گرام یا ٹرائے اونس یونٹس میں منتقل کر سکتے تھے۔ یہ تجارت م تقریباً پانچ ملین صارفین کے ساتھ کافی پھل پھول رہا تھا۔ بہت سے ایکسچینجز نے اس الیکٹرانک گولڈ کو اپنایا اور صارفین اسے اپنے فون کے ذریعے بھی منتقل کر سکتے تھے تاہم 2007 میں اس کمپنی کے مالکان پر امریکی حکومت نے لائسنس کے بغیر کوئی رقم کاروبا چلانے کا الزام لگایا۔ مالکان نے اس جرم قبول کیا اور وہ 2008 میں مجرم پائے گئے۔ اس وقت ایکسچنجز بند کئے گئے. چونکہ کمپنی نے خود تسلیم کیا کہ انھوں نے قانون توڑا ہے اور یہ بھی قبول کیا کہ انھیں منی آپریٹنگ لائسنس کی ضرورت ہےاس وجہ سےان سے آسان چارجز وصول کیے گئے لیکن امریکی قانون کے مطابق چونکہ وہ مجرم پائے گئے تھے،م اس لئے انکو لائسنس حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ای گولڈ کا وجود ختم ہو گیا۔
ہیش کیش تصویر کا ذریعہ: سائیفرپنکس میلنگ کی فہرست
1997 میں،
ڈاکٹر ایڈم بیک نے میلنگ فہرست پر ایک
تجویز پیش کی جو کہ
ہیش کیش نام سے جانا جاتا تھا یہ وہ دور تھا انٹرنیٹ سپیم (خاص طور پر ای میل اسپام) ایک سنجیدہ مسئلہ بن گیا تھا.یہ مسئلہ بڑی کمپنیوں کے نظروں میں آیا پس آئی بی ایم نے 1992 میں اسکی طرف پہلا قدم اٹھایا ایک ایسی تجویز کیساتھ جسکا نام
پرائسنگ وایا پراسیسنگ میل یا کمبیٹنگ جنک میل تھا۔ آئی بی ایم محققین کی یہ تجویز مستقبل میں کہیں
پروف آف ورک کے نام سے نامزد کیا جائے گا.
ایڈم بیک کی ایجاد آئی بی ایم کی تجویز پر مبنی نہیں تھا مگر پھر بھی میں بہت سی چیزیں ایک جیسی تھیں. ہیش کیش تصور نے ای میل سپیم اور ڈی ڈی او ایس حملوں کو محدود کرنے کے لئے ایک پروف آف ورک کے طریقہ کار کو پیش کیا۔ اس میں ہر ای میل پر چاجز لیا جائے گا جس کا فائدہ یہ ھو گا کہ آخرکار سپیم کو استعمال کرنا بہت مہنگا پڑے گا. بعد میں ہی ہیش کیش بٹکوئن کے انجن کا حصہ بنے گا جو کہ بٹکوئن کے وائٹ پیپر میں اس کا مذکور ہے.
اس کے علاوہ ایڈم اس بات کیلئے بھی جانا جاتا ہے کہ اس نے ساتوشی ناکاموٹو کو وائی ڈائی کیطرف دھیان دلایا اس وجہ سے کہ اس نے دونوں کے درمیان الیکٹرانک پیسے کے تجاویز کے درمیان مماثلت کو پایا۔ بٹکوئن کے سلسلے میں صرف دو ہی ایسے افراد تھے جنہوں نے ذاتی طور پر ساتوشی سے رابطہ کہا ان میں پہلا پہلا ایڈم ہے. دوسرا ایک وائی ڈائی ہے.
بی۔منی
وائی ڈائی کی نایاب تصویر جو اس کی تصویر ہو بھی سکتی ہے (یا نہیں بھی ہو سکتی) ان کی
ویبسائٹ وائیڈائی ڈاٹ کام کےبیان کے مطابق ""براہ مہربانی ذہن میں رکھیں کہ اس تحریر کے مطابق، انٹرنیٹ پر میری کوئی بھی
steemit.com: مبینہ تصاویر دراصل وائی ڈائی نامی دوسرے لوگوں کی ہیں"" || تصویر کا ذریعہ
١٩٩٨ میں ایک اور قابل ذکرسائفرپنکس ایک الیکٹرانک رقم کی تجویز کے ساتھ آیا۔
وائی ڈائی نیے
بی۔منے متعارف کرایا۔ یہ مسودہ بھی پروف آف ورک پر مبنی تھا اور اسے دو نسخوں میں پیش کیا گیا تھا بدقسمتی سے بی۔منی سا ئبل حملوں کا شکار ہوا اور وائی ڈائی نے اپنا کام مکمل نہیں کیاجس وجہ سے اس تجویز پر کبھی بھی عمل نہیں ہوا۔
اور اس نے اپنی ایجاد کبھی پوری نہیں کی کیونکہ اسے اب نہ تو بی-منی کی افادیت پر بھروسہ رہا اور نہ ہی کرپٹو انارکی نظریے پر۔ لیسرونگ فورم پر بعد میں ہونے والی گفتگو میں اس نے
اعتراف کیا "میں نے بی۔منی کو کوڈ کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ بی۔منی ابھی تک مکمل عملی ڈیزائن میں نہیں تھا لیکن پھر بھی
میں نے اس ڈیزائن جاری نہیں رکھا کیونکہ جب میں حقیقت میں کرپٹو انارکی سے کچھ مایوس ہو چکا تھا اس وقت جب میں نے بی۔منی لکھنا مکمل کیا
اور مجھے بھروسہ نہیں تھا کہ اس جیسا نظام ایک بار لاگو ہونے کے بعد اتنی توجہ مبذول کر پائے گا اورکٹر سائفر پنکس کے ایک چھوٹے گروپ کے علاوہ اس کا استعمال کوئی کرےگا۔ اس الزام کو اس
بحث میں مزید اضافہ کیا گیا جو اس نے ایڈم بیک اور دیگر سائفرپنکس کو بھیجی تھی یہ ثابت کرتے ہوئے کہ وہ بی۔منی کے عملی اطلاق پر یقین نہیں رکھتا ہے۔ "میرے خیال میں بی۔منی زیادہ سے زیادہ ایک مخصوص کرنسی/معاہدے کا نفاذ کا طریقہ ہو گا جو صرف ان لوگوں کے لئے فائدہ مند ہوگا جو حکومتی سرپرستی میں کسی سروس کو استعمال نہیں کرنا چاہتے یا نہیں کر سکتے۔"
اگرچہ وی ڈائی کو اپنی ایجاد پر بہت زیادہ بھروسہ نہیں تھالیکن کسی اور نے یہ کام کر دیا۔ ایک دہائی بعد ایڈم بیک کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ساتوشی ناکاموٹو نے
بٹ کوائن نامی الیکٹرانک کیش کی اپنی تجویز پر ایک نظر ڈالنے کے لیے ان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے
تین ای میلز کا تبادلہ کیا۔ پہلا جو 22 اگست 2008 کو ہوا اس میں ساتوشی لکھتے ہیں:
''مجھے آپ کا بی۔منی کا صفحہ پڑھنے میں بہت دلچسپی تھی۔ میں ایک کاغذ جاری کرنے کے لیے تیار ہو رہا ہوں جو آپ کے خیالات کو ایک مکمل چالو نظام میں پھیلاتا ہے۔ ایڈم بیک(ہیش کیش ٖڈاٹ اوارجی ) نے مماثلت(مشابہت )کو دیکھا اور مجھے آپ کی ویب سائٹ کی طرف توجہ دلائی۔ مجھے اپنے مقالے میں آپ کا حوالہ دینے کے لیے آپ کے بی۔منی صفحہ کی اشاعت کا سال معلوم کرنا ہے۔ یہ اس طرح نظر آئے گا:
[1] W. Dai، "b-money,"
http://www.weidai.com/bmoney.txt, (2006؟)
اگر آپ کے خیال میں کوئی اور دلچسپی رکھتا ہوتو بلا جھجھک اس کو بھی بھیجیں۔ .
http://www.upload.ae/file/6157/ecash-pdf.html آپ پری ریلیز ڈرافٹ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں
وی ڈائی نے اس ای میل کا جواب دیا۔ اس نے لکھا:
http://cypherpunks.venona.com/date/1998/11/msg00941.html:ہائے ساتوشی ۔ بی۔منی کا اعلان 1998 میں سائیفر پنکس میلنگ لسٹ پر کیا گیا تھا۔ اس کا محفوظ شدہ پیغام یہ ہے
http://cypherpunks.venona.com/date/1998/12/msg00194.html:یہاں پر اس کے بارے میں کچھ بحثیں ہیں۔
مجھے اپنے کاغذ کے بارے میں بتانے کا شکریہ۔ میں اس پر ایک نظر ڈالوں گا اور اگر مجھے کوئی تبصرے یا سوالات کرنا ہوا تو میں آپ کو بتاؤں گا۔"
لیکن وائی ڈائی نے ساتوشی کے مسودے کا تجزیہ نہیں کیا اور نہ ہی وہ ساتوشی کا واپسی جواب دیا۔ وائی ڈائی کو 10 جنوری 2009 کو ساتوشی کی طرف سے ایک اور ای میل موصول ہوئی جس میں ساتوشی نے بتایا کہ بٹ کوائن مکمل طور پر کام کر رہا ہے۔
میں آپ کو بتانا چاہتا تھا، میں نے ابھی اس کاغذ کا مکمل نفاذ جاری کیا ہے جو میں نے آپ کو چند ماہ قبل بھیجا تھا یعنی بٹکوئن ورژن0.1۔ اس کی مکمل تفصیلات، ڈاؤن لوڈ اور اسکرین شاٹس نیچے ویبسائٹ پر موجود ہیں۔
www.bitcoin.org میرے خیال میں یہ تقریباً تمام ان اہداف کو حاصل کرتا ہے جو آپ نے اپنے بی بی۔منی پیپر میں حل کرنے کے لیے مقرر کیے تھے۔
نظام بغیر کسی سرور یا قابل اعتماد جماعتوں کےمکمل طور پر ڈیسینٹرالائز ہے۔ نیٹ ورک کا بنیادی ڈھانچہ ایسکرو لین دین اور معاہدوں کی مکمل رینج کی حمایت کر سکتا ہے، لیکن فی الحال توجہ پیسے اور لین دین کی بنیادی باتوں پر ہے۔
وائی ڈائی نے ساتوشی سے تعلق ان وجوہات کی بنا پر نہیں رکھا جو صرف وہ جانتے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ اسے بٹکوائن کی صلاحیت پر بھروسہ نہ ہو یا ہو سکتا ہے کہ وہ مستحکم قدر کے بغیر کسی کرنسی سے متفق نہ ہو۔ جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ اسکو برسوں بعد اپنے کیے پر
پچھتاوا ہوا۔
"میں بٹ کوائن کو اس کی مالیاتی پالیسی کے حوالے سے ناکام سمجھوں گا (کیونکہ پالیسی قیمتوں میں زیادہ اتار چڑھاؤ کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے اس کے صارفین پر بھاری لاگت آتی ہےجنکو کرنسی استعمال کرنے کے لیے یا تو ناپسندیدہ خطرات کا سامنا کرنا ہو گایا مہنگے ہیجنگ میں مشغول ہوتے ہیں۔)"(اگرچہ اس میں کچھ میری بھی غلطی تھی کیونکہ جب ساتوشی نے مجھے اس کےڈرافٹ پر تبصرہ کرنے کا کہا تو میں نے اسکو واپس جواب نہ دیا ورنہ شاید میں اسے (یا انہیں) "پیسے کی مقررہ فراہمی(لیمیٹیڈ سپلائی)" کے خیال سے روک سکتا تھا۔
اگرچہ اس وقت جانے بغیر وی ڈائی تاریخ میں ان دو افراد میں سے ایک کے طور پر باقی ہے جن سے بٹکوئن شروع کرنے سے پہلے ساتوشی ناکاموتو نے ذاتی طور پر رابطہ کیا تھا۔